Monday, February 26, 2024

فورٹ عباس آئیں

 مری چھوڑیں، فورٹ عباس آئیں 

فورٹ عباس ضلع بہاولنگر کی سب سے خوبصورت تحصیل ہے

یہاں کمروں کا کرایہ 4 ہزار سے 40 ہزار نہیں لیا جاتا۔ یہاں گاڑی کو دھکہ لگانے کے پیسے ہرگز نہیں لیے جاتے۔

یہاں اگر کوئی راستہ پوچھے تو اسے غلط راستہ نہیں بتایا جاتا ۔

یہاں پر 4 موسم پاۓ جاتے ہیں ۔ 

یہاں ایک بندہ آرام سے ایک سو روپے میں ناشتہ کرلیتا ہے 

فورٹ عباس میں انڈہ پانچ سو روپے کا نہیں ملتا یا صرف بیس روپے میں ابلا ہوا انڈا مل جاتا ہے ، یہاں اگر آپکے ساتھ خواتین ہیں تو آپ سے لڑائی نہی کیجاتی بلکہ ہر بندہ آپکو عزت دے گا 

فورٹ عباس میں پانی کی بوتل 500 روپے کی نہیں ملتی ادھر صرف پچاس روپے میں مل جاتی ہے 

یہاں انسانیت ہے، مری کی طرح مردہ ضمیروں کی بستی نہیں۔ اگر یہاں خدانخواستہ کوئی حادثہ ہوجائے تو پورے ضلع کی فضاء سوگوار ہوجاتی ہے۔

اگر آپ کو برف کی جگہ گرمی انجوائے کرنے کا شوق ہو تو فورٹ عباس سے زیادہ گرمی اور کہیں نہیں پڑتی، یہاں آپ گرمی بھی دیکھیں، وائٹل فیکٹری بھی ، ایشیا کی سب سے بڑی کپاس کی منڈی بھی چولستان میں جیپ ریلی بھی اور ریت کے پہاڑ بھی اور میدان بھی اور سر سبز کھیت اور پاک انڈیا بارڈر ایک ساتھ دیکھیں۔

فورٹ عباس کے پاس میر گڑھ قلعہ 🏰 پھلڑہ قلعہ 🏰 قلعہ جام گڑھ بھی دیکھنے کو ملیں گے 

یہاں آکر خرچہ پانی ختم ہو گیا تو بھی کوئی پریشانی نہیں یہاں کے لوگ نہایت پر امن مخلص اور مہمان نواز ہیں

🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰

کبھی آو تو سہی فورٹ عباس دیکھو تو زرا کیسا ہے میرا چولستان

تمہیں کس نے کہا مری جاو،مری میں تو بندر رہتے ہیں۔بلند پہاڑ ہیں۔آنکھیں ہیں کہ پہاڑ کی دوسری جانب دیکھ ہی نہیں پاتیں۔جس کی وجہ سے انسان تنگ نظر ہو جاتا ہے۔

کبھی آو نہ میرے چولستان تیری آنکھوں کی پیاس بجھاوں تیری نظر کو وسعت دوں۔

کبھی آو نا دیکھو تو ذرا میرے چولستان میں ہوٹل نہیں ہیں کیونکہ یہاں مہمانوں کو پیسے لے کر کھلایا نہیں جاتا۔

آ تو سہی دیکھ تو ذرا میرے چولستان جیسی جگہ دنیا میں کہاں۔جہاں جنگل بھی ہو اور نہر بھی،ویرانہ بھی ہو اور ایشیاء کا بڑا پارک بھی،

آبادی بھی ہو اور جنگلی حیات بھی۔

ایک شب میرے صحرا میں گزار کر تو دیکھ،ایک رات یہاں خیمہ لگا کر تو دیکھ،اس کی ٹھنڈی ریت و خاموشی تجھے جوانی کی بہاریں پھر سے لٹا نہ دے تو کہنا۔

جس موسم میں تم دمے کے مریضوں کی طرح سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے کبھی آو اس موسم میں، رات کے پچھلے پہر دکھن کی ہوا تمہیں ماں کی طرح سلا نہ دے تو کہنا۔

کبھی آو تو سہی تمہیں شام کے وقت جانوروں کے گلے میں بندھی ٹلیوں کی سروں اور بانسریوں کی آوازوں سے دنیا کے ہر غم سے بے غم نہ کر دوں تو کہنا۔

آ تجھے صحرا کی چاندنی کا پرکیف منظر اور صحرا کی وسعت دکھا کر،تیری تنگ نظری کو وسعت میں بدلوں۔


انتخا